س : اس حمد میں شاعر نے اللہ تعالی کی کن صفات کا ذکرکیا ہے
ج : اس نظم میں اللہ تعالٰی کی کئی صفات بیان کی گئی ہیں۔
شاعر نے بیان کیا ہے کہ اللہ تعالٰی کائینات کے پالنے والے ہیں ـ دو عالم میں اللہ تعالٰی کا ثانی نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ کائینات کےتنہا مالک ہیں ۰اللہ تعالٰی کو کبھی زوال نہیں ـ اللہ کو ہر حال کی خبر ہےـ وہ تمام مخلوق کے راز سمجھنے والے ہیں۔
س : الله تعالٰی کی صفات ہم سے کسی بات کا تقاضہ کرتی ہیں؟
ج : االلہ تعالیٰ کی صفات ہم سے تقاضا کرتی ہیں کہ ہم اللہ تعالٰی کی عبادت کریں ، ان سے ہی مد د مانگیں ۔ اپنے دلوں میں اللہ تعالٰی کا ذکر کریں ـ
سوال نمبر2: درج ذیل خالی جگہوں کو درست الفاظ کی مدد سے پُر کیجیے۔
سچ ہے یہ رب ____________ ہے تو
جَمال
کمال
رحیم
ذوالجلال
تیرا ____________ نہیں دوعالم میں
ہمسر
کوئی
دوسرا
ثانی
ایک اک ____________ کو ہے زوال ,مگر
شے
بات
عمارت
روح
مالک ____________ بے مثال ہے تو
جہان
مُلک
آسمان
لامکاں
تجھ سے دوری کا ہو ____________ کیوں کر
تخیل
اعتماد
شائبہ
یقین
اللہ تعالیٰ سرچشمۂ کمال ہے کیوں کہ اس نے سب کو کمالات
سنائے ہیں
دکھائے ہیں
بخشے ہیں (✓)
بتائے ہیں
سوال نمبر 4 : ان الفاظ کے پانچ پانچ ہم قافیہ لفظ لکھیے
ہم قافیہ جملے | الفاظ |
---|---|
دور، حور، مجبور، چور، ضرور | نور |
پانی، رانی، کہانی، زبانی | فانی |
زائل، مائل، کمائل، شامل | باطل |
مکین، رنگین، متین، زمین، قرین | یقین |
زوال، پال، کھال، ڈھال، وصال | کمال |
سوال نمبر 5: ذیل میں سے کون سا مصرع اللہ تعالیٰ کے ہمیشہ ہونے کو ظاہر کرتا ہے؟
اشعار:
مالک ملک! بے مثال ہے تو میرے اللہ لازوال ہے تو
دور رہ کر شریک حال ہے تو داورا! راز دارِِِ حال ہے تو
جواب : مالک ملک! بے مثال ہے تو میرے اللہ لازوال ہے تو
س6 : درج ذیل مرکبات کے معنی لکھیں
ذوالجلال – پوری قدرت اور اختیار رکھنے والا
شریک حال – مخلوق کے حال سے باخبر رہنے والا
رازدار – حال مخلوق کا راز رکھنے والا
لازوال – جس کو کبھی زوال نہ ہو
بے مثال – جس کی کوئی مثال یا نظیر نہ ہو
سرچشمہ کمال – تمام کمالات کا منبع یا خزانہ